اس حدیث کے الفاظ جماع اور دیگر مفطرات کو شامل ہیں،اگر روزہ دار نے بھول کر ایسا کیا ہو،اور یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا فضل واحسان ہے۔الحمدللّٰه والشكر علي ذلك سوال نمبر17: اس شخص کا کیا حکم ہے جس نے رمضان کے چھوٹے ہوئے روزے قضا نہ کیے یہاں تک کہ دوسرا رمضان آگیا اور اس کے پاس کوئی عذر بھی نہیں تھا،کیا ایسے شخص کے لیے روزوں کی قضا اور توبہ کرلینا کافی ہے،یا اس کےساتھ ہی کفارہ بھی د ینا ہوگا؟ جواب: ایسے شخص کے لیے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرنی ہوگی اور ہرروزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہوگا،جس کی مقدار صاع نبوی صلی اللہ علیہ وسلم۔سے نصف صاع۔یعنی تقریباً ڈیڑھ کلو گرام غلہ مثلاً کھجور یا گہیوں یاچاول وغیرہ ہے۔اس کے علاوہ اس پر اور کوئی کفارہ نہیں،صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی ایک جماعت جس میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی ہیں،کا یہی فتویٰ ہے۔لیکن اگر وہ کسی مرض یا سفر کی وجہ سے معذور تھا،یا عورت حمل یا رضاعت(بچہ کو دودھ پلانے)کی وجہ سے معذور تھی اور روزہ رکھنا،اس کے لیے دشوار تھا،تو ایسی صورت میں چھوٹے ہوئے روزوں کی صرف قضا کرنی ہوگی۔ |