اسی طرح آنکھ اور کان کے قطرے ڈالنے سے بھی علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق روزہ نہیں ٹوٹتا اور اگر ان قطروں کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے تو اس روزہ کی قضا کر لینا احوط ہے واجب نہیں کیونکہ آنکھ اور کان کھانے پینے کے راستے نہیں ہیں البتہ ناک کے قطرے استعمال کرنا جائز نہیں کیونکہ ناک کھانے پینے کا راستہ شمار ہوتی ہے اور اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "اور ناک میں(وضو کے وقت)خوب اچھی طرح پانی چڑھاؤ الایہ کہ تم روزہ سے ہو۔" لہٰذا مذکورہ حدیث نیز اس معنی کی دیگر احادیث کی روشنی میں اگر کسی نے روزہ کی حالت میں ناک کے قطرے استعمال کئے اور حلق میں اس کا اثر محسوس ہوا تو اس روزہ کی قضا کرنی واجب ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر15: کسی شخص نے دانتوں میں تکلیف محسوس کی اور ڈاکٹر نے دانتوں کی صفائی کر دی یا تکلیف کی جگہ دانت میں کچھ بھر دیا یا کسی دانت کو اکھاڑ دیا۔تو کیا اس سے روزہ پر کوئی اثر پڑتا ہے؟ اور اگر ڈاکٹر نے دانت سن کرنے کا انجکشن بھی دے دیا۔توکیا اس سے روزہ متا ثر ہوتا ہے؟ جواب: سوال میں مذکورہ صورت پیش آنے سے روزہ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ یہ چیز معفوعنہ ہے البتہ اس کے لیے یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ دوایا خون کا کچھ حصہ نگل نہ جائے۔اسی طرح مذکورہ انجکشن سے بھی روزہ کی صحت پر کوئی اثر نہیں |