Maktaba Wahhabi

204 - 257
اور مسکینوں کو کھانا کھلانا نہیں ہے کیونکہ وہ شرعاً معذور ہے۔ البتہ وہ مریض جس نے شفایاب ہونے کے بعد روزوں کی قضا کرنے میں سستی برتی،پھر انتقال کر گیا یا وہ مسافر جس نے واپس آنے کے بعد روزوں کی قضا کرنے میں سستی برتی پھر انتقال کر گیا ایسے لوگوں کے اقرباء کو چاہیئے کہ وہ ان کی طرف سے روزوں کی قضا کریں۔کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جو شخص انتقال کر گیا اور اس کے ذمہ روزہ تھا تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے۔"(متفق علیہ) لیکن اگر ان کی طرف سے کوئی روزہ رکھنے والا نہ ہو تو ان کے ترکہ میں سے ان کے ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو نصف صاع جو تقریباً ڈیڑھ کلو ہوتا ہے کھانا دینا ہو گا جیسا کہ عمر رسیدہ(بوڑھے)اور دائمی مریض کی طرف سے دیا جاتا ہے جیسا کہ اس کی تفصیل سوال نمبر 9 کے جواب میں گزر چکی ہے۔ اسی طرح حیض اور نفاس والی عورتوں سے اگر رمضان کے روزوں کی قضا میں سستی ہوئی اور پھر وہ انتقال کر گئیں تو اگر ان کی طرف سے کوئی روزوں کی قضا کرنے والا نہ ہو تو ہر روزہ کے بدلے ان کی طرف سے ایک ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا۔ مذکورہ اشخاص میں سے اگر کسی نے کوئی ترکہ بھی نہیں چھوڑا کہ جس سے مسکینوں کو کھانا دیا جا سکے تو اس کے ذمہ کچھ نہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ "(سورۃ البقرۃ:286) اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا۔ اور فرمایا: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ "(سورۃ التغابن:16)
Flag Counter