ہو گی البتہ اگر مرض یا سفر دوسرے رمضان تک مسلسل جاری و برقراررہا تو مرض شفایاب ہونے اور سفر لوٹنے کے بعد صرف روزوں کی قضا کرنی ہو گی ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا نہیں کھلانا ہو گا۔ سوال نمبر11: جس شخص کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا ہو اس کے لیے نفلی روزے مثلاً شوال کے چھ روزے عشرہ ذی الحجہ کے روزے اور عاشوراء کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟ جواب: جس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا ہو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق نفلی روزوں سے پہلے اس پر رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہے کیونکہ فرائض نوافل سے اہم ہیں۔ سوال نمبر12: ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو مریض تھا پھر اس پر رمضان کا مہینہ بھی آیا مگر وہ روزہ نہ رکھ سکا اور رمضان کے بعد انتقال کر گیا کیا اس کی طرف سے روزوں کی قضا کی جائے گی یا مسکین کو کھانا کھلایا جائے گا؟ جواب: مسلمان اگر رمضان کے بعد بیماری کی حالت میں انتقال کر جائے تو اس روزوں کی قضا اور مساکین کو کھانا کھلانا نہیں ہےکیونکہ وہ شرعاً معذور ہے اسی طرح مسافر اگر حالت سفر میں یا سفر سے واپس آتے ہی انتقال کر جائے تو اس پر بھی روزوں کی قضا |