وہاں کے مکلف مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ پورے دن یعنی طلوع فجر سے لے کر آفتاب ہونے تک کھانے پینے اور دیگر مفطرات سے رکے رہیں اور صرف رات میں خواہ کتنی ہی چھوٹی ہو کھانا پینا اور بیوی سے ہمبستری وغیرہ حلال جانیں کیونکہ شریعت اسلام ہر ملک کے باشندوں کے لیے عام ہے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ "وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ"(سورۃ البقرۃ:187) اور کھاتے اور پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی کالی دھاری سے تم کو صاف دکھائی دینے لگے۔ البتہ وہ شخص جو دن کے طویل ہونے کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتا ہو یا آثار و علامات سے یا تجربہ سے یا کسی معتبر ماہر ڈاکٹر کے بتانے سے یا اپنے گمان غالب سے یہ جانتا ہو کہ روزہ رکھنا اس کی ہلاکت کا یا شدید مرض میں مبتلا ہو جانے کا سبب بن سکتا ہے یا روزہ رکھنے سے اس کا مرض بڑھ جائے گا یا اس کی شفایابی کمزور پڑھائے گی تو ایسا شخص روزہ نہ رکھے اور ان کے بدلے دوسرے مہینہ میں جس میں اس کے لیے روزہ رکھنا ممکن ہو قضا کر لے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ "(سورۃ البقرۃ:185) جو شخص رمضان کا مہینہ پائے وہ اس کا روزہ رکھے اور جو مریض ہو یا سفر میں ہو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر ے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: |