Maktaba Wahhabi

189 - 257
جائے جیسا کہ اہل علم نے اس کی صراحت کی ہے۔ اگر کسی شخص نے رمضان کے شروع یا اختتام کے وقت اکیلے چاند دیکھا اور اس کی شہادت پر عمل نہ کیا گیا تو اہل علم کے صحیح ترین قول کے مطابق وہ عام لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے اور افطار کرے اور خود اپنی شہادت پر عمل نہ کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "روزہ اس دن کا ہے جس دن تم سب روزہ رکھتے ہو اور افطار اس دن ہے جس دن تم سب افطار کرتے ہو۔اور قربانی اس دن ہے جس دن تم سب قربانی کرتے ہو۔"واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر5: مطلع بدل جائے تو لوگ کس طرح روزے رکھیں؟ اور کیا دور دراز ملکوں مثلاً:امریکہ اور آسٹریلیا وغیرہ میں رہنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سعودی عرب والوں کی رویت کی بنیاد پر روزہ رکھیں کیونکہ وہ چاند نہیں دیکھتے؟ جواب: اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ چاند کی رویت پر اعتماد کیا جائے اور مطلع بدل جانے کا اعتبار نہ کیا جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رویت ہی پر اعتماد کرنے کا حکم دیا ہے اور اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں فرمائی ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں آپ کا یہ ارشاد ثابت ہے: "چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو۔اور اگر ابر کی وجہ سے تم پر
Flag Counter