ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ سفر میں روزے سے ہے اور سخت گرمی کی وجہ سے اس کے اوپر سایہ ڈال دیا گیا ہے تو آپ نے فرمایا: "سفر میں روزہ رکھنا بھلائی نہیں ہے۔" اور اس لیے بھی ایسی حالت میں روزہ رکھنا مکروہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "اللہ کو یہ بات پسند ہے کہ اس کی دی ہوئی رخصت قبول کی جائے جس طرح اسے یہ بات ناپسند ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے" دوسری حدیث میں یہ الفاظ ہیں۔ "جس طرح اسے یہ بات پسند ہے کہ اس کے فرائض پر عمل کیا جائے" اس سلسلےمیں گاڑی یا اونٹ یا کشتی یا پانی کے جہاز سے سفر کرنے والے میں اور ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے میں کوئی فرق نہیں کیونکہ سفر کا لفظ ہر ایک کو شامل ہے اور وہ سفر کی رخصت سے فائدہ اٹھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے سفر اور اقامت کے احکام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تاقیامت آنے والوں کے لیے مشروع فرمائے اور اسے اس بات کا بخوبی علم تھا کہ بعد میں حالات میں کیا کیا تبدیلیاں آئیں گی اور کیسے کیسے وسائل سفر ایجاد ہوں گے اس لیے اگر حالات اور وسائل سفر کے مختلف ہونے سے احکام بھی بدل جاتے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس بات پر متنبہ کیا ہوتو۔جیسا کہ اس کا ارشاد ہے: "وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَاناً لِكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَ"(سورۃ النحل:89) ہم نے آپ پر کتاب(قرآن)نازل کی جو ہر چیز کو بیان کرنے والی ہے اور |