جائیں اور ان کے سر پرست حضرات کی ذمہ داری ہے کہ نماز کی طرح انہیں روزے کا بھی حکم کریں اور جب وہ بلوغت کو پہنچ جائیں تو پھر ان پر روزہ واجب ہو جا تا ہے۔اور اگر دن میں روزہ کے دوران ہی بالغ ہو جائیں تو ان کا یہ(نفل)روزہ فرض روزہ کی طرف سے کفایت کر جائے گا بطور مثال یہ فرض کریں کہ ایک بچے نے زوال کے وقت اپنی عمر کے پندرہ سال مکمل کئےاور وہ اس دن روزہ سے تھا تو اس کا یہ روزہ فرض روزہ کی طرف سے کافی ہو گا دن کے اول حصہ کا روزہ نفل اور آخیر حصہ کا روزہ فرض شمار ہو گا لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ اس سے پہلے اس کے زیر ناف بال نہ آئے ہوں یا شہوت کے ساتھ اس سے منی نہ خارج ہوئی ہو۔بچی کے بارے میں بھی بالکل یہی حکم ہے البتہ اس کے متعلق سے ایک چوتھی علامت حیض بھی ہے جس سے اس کے بالغ ہونے کا حکم لگایا جائے گا۔ سوال نمبر3: مسافر کے لیے سفر میں خصوصاً ایسے سفر میں جس میں کسی طرح کی مشقت درپیش نہ ہو مثلاً ہوئی جہاز سے یادیگر جدید ذرائع سے سفر کرنے کی صورت میں روزہ رکھنا افضل ہے یا نہ رکھنا؟ جواب: مسافر کے لیے سفر میں مطلقاً روزہ نہ رکھنا بہتر ہے لیکن اگر کوئی شخص بحالت سفر روزہ رکھ لے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیز صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے دونوں عمل ثابت ہیں لیکن اگر سخت گرمی ہواور مشقت زیادہ محسوس ہو تو روزہ نہ رکھنا ہی موکد ہو جاتا ہے اور ایسی صورت میں روزہ رکھنا مکروہ |