ہیں تو اسے اپنا صرف اصل مال(راس المال)لے کر باقی چھوڑ دینا ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ - فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ "(البقرۃ:278،279) "اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو،اگر تم مومن ہو(278)اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے جنگ کے لئے تیار رہو،اور اگر توبہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے،نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے گا" لیکن اگر کسی نے سود کی حرمت نہ جانتے ہوئے سودی منافع حاصل بھی کر لیے تو یہ اس کی ملکیت ہیں اپنے مال سے اس کو الگ کرنا اس کے لیے ضروری نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللّٰهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ"(سورۃ البقرۃ:275) "اللہ نے خریدو فروخت کو حلال کیا ہےاور سود کو حرام ٹھہرایا ہے،تو جس کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت آگئی اور وہ(سود سے)باز آگیا،تو جو کچھ پہلے ہوگیا وہ اس کے لیے ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے،اور جو پھر سود کی طرف پلٹے تو یہی لوگ جہنمی ہیں وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔" |