ایسے شخص کو جس طرح اپنے اس مال کی زکاۃ دینی ہوگی جس میں زکاۃ واجب ہوتی ہے اسی طرح اس مال کی زکاۃ بھی دینی ہوگی جو سودی منافع کے علاوہ ہیں اور اس میں اس کا وہ مال بھی داخل ہے جس میں سود کی حرمت جاننے سے پہلے سودی منافع شامل ہوگئے ہیں کیونکہ مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں وہ اس کا مال ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر19: صدقہ فطر کا کیا حکم ہے؟ اور کیا اس میں بھی نصاب ہے؟ اور کیا صدقہ فطر میں جو غلے نکالے جاتے ہیں وہ متعین ہیں؟ اور اگر متعین ہیں تو کیا کیا ہیں؟ اور کیا مرد پر گھر بھر کی جانب سے جن میں بیوی اور خادم بھی ہیں صدقہ فطر نکالنا واجب ہے؟ جواب: صدقہ فطر ہر مسلمان پر فرض ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا،مرد ہو یا عورت،آزاد ہو یا غلام،ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحیح حدیث ہے: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان مرد اور عورت،چھوٹے اور بڑے،آزاد اور غلام پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو صدقہ فطر فرض قراردیا ہے اور مسلمانوں کے نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے پہلے ادا کردینے کا حکم دیا ہے۔"(متفق علیہ) |