Maktaba Wahhabi

171 - 257
لیکن اگر ایسے اموال میں حصہ لیا جائے جو بیع کے لیے نہیں بلکہ کرائے کے لیے تیار کئے گئے ہیں مثلاً زمین اور گاڑیاں وغیرہ تو ان میں زکاۃ نہیں البتہ ان سے جو کرایہ حاصل ہو جب اس پر سال کی مدت گزر جائے اور اس کی رقم نصاب کو پہنچ جائے تو اس میں زکاۃ واجب ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر12: ایک شخص کا سارا دارومدار ماہانہ تنخواہ پر ہے جس کا کچھ حصہ خرچ کرتا ہے اور کچھ حصہ بچا کر جمع کرتا ہے وہ اپنے اس جمع کردہ مال کی زکاۃ کس طرح نکالے؟ جواب: اس شخص کے لیے ضروری ہے کہ اپنی تنخواہ کا جتنا حصہ جمع کرتا ہے اسے لکھتا جائے پھر سال گزرنے پر اس کی زکاۃ نکال دے وہ اس طرح کہ ہر مہینہ کی بچی تنخواہ پر جیسے جیسے سال پورا ہوتا جائے اس کی زکاۃ نکالتا جائے اگر پہلے ہی مہینہ میں اس نے پورے سال کی زکاۃ نکال دی تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسے اس کا اجر ملے گا اور جن رقوم کا ابھی سال نہیں پورا ہوا ہے ان کی زکاۃ،زکاۃ معجل(پیشگی زکاۃ)شمار ہوگی زکاۃ دینے والا اگر بہترسمجھے تو پیشگی زکاۃ نکال دینے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ سال پورا ہونے کے بعد زکاۃ کی ادائیگی موخر کرنا کسی شرعی عذر کے علاوہ مثلاً مال چوری ہواجائے یا زکاۃ لینے والا نہ ملے اور کسی حالت میں جائز نہیں۔ سوال نمبر13: ایک شخص کی وفات ہوگئی اور اس نے اپنے پیچھے مال اور کچھ یتیم
Flag Counter