Maktaba Wahhabi

172 - 257
چھوڑے کیا اس مال میں زکاۃ ہے؟ اور اگر ہے تو کون ادا کرے؟ جواب: یتیموں کے مال میں بھی زکاۃ واجب ہے خواہ وہ نقدی روپے پیسے ہوں یا تجارتی سامان ہوں،یا چرکر پیٹ بھرنے والے چاپائے ہوں یا وہ غلے اور پھل ہوں جن میں زکاۃ واجب ہوتی۔ہے یتیم کے سر پرست کی ذمہ داری ہے کہ وقت پر ان کے مال کی زکاۃ ادا کرے اگر ان یتیموں کا ان کے وفات یا فتہ باپ کی طرف سے کوئی سر پرست نہ ہوتو معاملہ شرعی عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ عدالت کی طرف سے یتیموں کا کوئی سر پرست متعین کیا جا سکے جو ان کی اور ان کے مال کی نگہداشت کرے اور سر پرست کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ سے ڈرے اور یتیموں اور ان کے مال کی بھلائی کے لیے کام کرے،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ ۖ "(سورۃ البقرۃ:220) اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہہ دیجئے کہ ان کی اصلاح کرنا ہی اچھا ہے۔ نیز فرمایا: "وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ "(الانعام:152) "یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جاؤ مگر اس طرح سے کہ اس کی بہتری ہو،یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے۔" اس موضوع پر اور بھی بہت سی آیات ہیں۔ یتیم کے مال میں سال پورا ہونے کا اعتبار اس وقت سے ہو گا جب ان کے والد کی وفات ہوئی ہے کیونکہ وفات ہی سے مال ان کی ملکیت میں داخل ہوا ہے۔
Flag Counter