تک پہنچ جائے اسے کسی مخالف کی مخالفت نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ساتھ ہی اہل علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دوسرے عالم بھائی کے سلسلے میں حسن ظن رکھیں اور اس کے قول کو بہترین صورت پر محمول کریں بھلے ہی اس کی رائے مختلف ہو جب تک کہ اس کی جانب سے بالقصد حق کی مخالفت کی بات ظاہر نہ ہو جائے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر10: ایک شخص کئی قسم کے سامان کی تجارت کرتا ہے مثلاً ملبوسات(کپڑوں)کی اور برتنوں وغیرہ کی تجارت وہ زکاۃ کس طرح نکالے؟ جواب: اس کے پاس تجارت کے جو سامان ہیں جب ان پر سال کی مدت گزر جائے اور ان کی قیمت سونے یا چاندی کے نصاب کو پہنچ جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہو جاتی ہے۔اس بارے میں کئی احادیث وارد ہیں جن میں سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیثیں بھی ہیں۔ سوال نمبر11: موجودہ دور میں حصص کے ذریعہ کمپنیوں میں نام لکھوائے جاتے ہیں(شیر لیا جاتا ہے)کیا ان حصص(شیر)میں زکاۃ ہے ؟ اور اگر ہے تو کیسے نکالی جائے؟ جواب: زمین اور گاڑیوں اور دیگر سامان تجارت کی طرح تجارتی غرض سے تیار کیے گئے حصص(شیر)والوں پر سال گزر جانے کی صورت میں ان کی زکاۃ واجب ہو جاتی ہے۔ |