Maktaba Wahhabi

169 - 257
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا "(سورۃ النساء:59) "اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور جو تم میں سے حکومت والے ہیں ان کی اطاعت کرو،پھر اگر تم کسی چیز میں اختلاف کرو تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ،اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو،تمہارے لیے یہی بہتر اور انجام کے اعتبار سے اچھا ہے۔" دوسری جگہ فرمایا: "وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللّٰهِ "(سورۃ الشوری:10) "جس بات میں تم اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے حوالے ہے" جو شخص شرعی حکم جان لینے کے بعد اسے اختیار کر لے تو اہل علم کی مخالفت اسے نقصان نہیں پہنچائے گی شریعت میں یہ بات بھی ثابت شدہ ہے کہ باصلاحیت مجتہدین میں سے جس نے درست مسئلہ تک رسائی حاصل کر لی اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔اور جس سے چوک ہو گئی اسے اجتہاد پر ایک اجر ملے گا اور درست مسئلہ تک پہنچنے کا اجر فوت ہو جائے گا۔اس سلسلہ میں حاکم کے اجتہاد سے مطلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے اور بقیہ مجتہد علمائے دین بھی اس سلسلے میں مجتہد حاکم کے حکم میں ہیں۔ یہ مسئلہ دیگر اختلافی مسائل کی طرح صحابہ اور ان کے بعد کے زمانہ سے ہی علماء کے درمیان مختلف فیہ رہا ہے اہل علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مسئلہ میں اور دیگر اختلافی مسائل میں بھی دلائل کے ساتھ حق کو پہنچاننے کی کوشش کریں اور جو حق
Flag Counter