زیورات میں زکاۃ واجب ہونے کے لیے جس طرح ان کا مقدارنصاب تک پہنچنا ضروری ہے اسی طرح دیگر اموال زکاۃ مثلاً روپے پیسے سامان تجارت اور چوپایوں کی طرح زیورات پر ایک سال کی مدت کا گزرنا بھی ضروری ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر9: بعض فقہاء استعمال کے زیورات میں زکاۃ واجب ہونے کی یوں تردید کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین و عظام کے زمانہ میں زیورات کی زکاۃ دینا عام نہیں ہوا حالانکہ تقریباً کوئی بھی گھر زیور سے خالی نہیں ہوتا اس لیے یہ نماز کی مانند ہے یعنی جس طرح نماز کے وجوب کی اور نماز کے اوقات کی تعیین کردی گئی ہے اور جس طرح زکاۃ کے وجوب کی اور زکاۃ کے نصابوں کی تعیین کردی گئی ہے اسی طرح زیورات کے زکاۃ کی بھی وضاحت کر دی جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس بعض صحابہ جیسے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر صحابہ سے بھی زیورات میں زکاۃ کے واجب نہ ہونے کا قول ثابت ہے۔فقہاء کی اس دلیل کا کیا جواب ہے؟ جواب: یہ مسئلہ بھی دیگر اختلافی مسائل کی طرح ہے جس میں دلیل کا اعتبار ہوگا اور جب کوئی ایسی دلیل مل جائے جو اس نزاع کا فیصلہ کر رہی ہو تو اس پر عمل کرنا ضروری ہو گا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: |