کے لیے بنوائے گئے ہیں ان میں زکاۃ کے واجب ہونے کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف معروف و مشہور ہے لیکن راجح قول یہی ہے کہ ان زیورات میں بھی زکاۃ واجب ہے کیونکہ سونے اور چاندی میں زکوۃ واجب ہونے کے جو دلائل ہیں وہ عام ہیں نیز عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صحیح حدیث ہے کہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور ان کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے کنگن تھے اسے دیکھ کر آپ نے فرمایا:کیا تم اس کی زکاۃ دیتی ہو؟ اس نے جواب دیا:نہیں آپ نے فرمایا کیا تم کویہ اچھا لگے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے تمھیں آگ کے دو کنگن پہنائے؟ چنانچہ اس نے وہیں دونوں کنگن نکال دیئے اور کہا:یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں۔ نیز اُ م سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا کہ:کیا یہ کنز ہے؟ آپ نے فرمایا:جو مال زکاۃ کے نصاب کو پہنچ جائے اور پھر اس کی زکاۃ دے دی جائے تو وہ کنز نہیں۔آپ نے ان سے یہ نہیں فرمایا کہ زیورات میں زکاۃ نہیں ہے۔ یہ ساری حدیثیں ان زیورات پر محمول کی جائیں گی جو نصاب زکاۃ کو پہنچ گئے ہوں تاکہ ان احادیث کے درمیان اور زکاۃ کے متعلق سے وارد دیگر دلائل کے درمیان تطبیق ہو جائے کیونکہ جس طرح قرآنی آیات ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں اور احادیث نبوی آیات کی تفسیر کرتی ہیں نیز آیات کے عام کو خاص اور مطلق کو مقید کرتی ہیں اسی طرح احادیث بھی بعض بعض کی تفسیر کرتی ہیں کیونکہ یہ سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ہیں اور جو بات اللہ کی جانب سے ہواس میں باہم تعارض محال ہے بلکہ بعض سے بعض کی تصدیق و تفسیر ہوتی ہے۔ |