پوری نہ ہو سکے تو دوسروں کی بنسبت وہ زکاۃ کے زیادہ حقدارہیں۔کیونکہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی جانب روانہ کیا تو فرمایا: "انہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ لاالٰہ اللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دیں پس اگر وہ تمھاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ایک دن اور رات میں کل پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ تمھاری یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور انہی کے فقراء میں تقسیم کر دی جائے گی"(متفق علیہ) سوال نمبر8: زیر استعمال زیورات،یا استعمال کے لیے یا عاریۃ دینے کے لیے تیار کرائے گئے زیورات کی زکاۃ کے بارے میں علماء کا اختلاف معروف ہے اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اور اگر ان زیورات میں زکاۃ واجب ہونے کی بات مان لیں تو کیا اس کا بھی نصاب ہے ؟ اور اگر کہتے ہیں کہ ان کا بھی نصاب ہے تو ان احادیث کا کیا جواب ہے جو زیورات میں زکاۃ کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں اور جن کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیورات کی زکاۃ نہ دینے والوں کو جہنم کی آگ کی وعید سنائی ہے مگر ان سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ وہ نصاب زکاۃ کو نہیں پہنچتے ہیں؟ جواب: سونے اور چاندی کے زیورات جو زیر استعمال ہیں یا استعمال کے لیے یا عاریۃ دینے |