ان دونوں کو اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ اور آئندہ اس طرح کے حیلےبہانے نہ کرنے کا عہد کرنا ہو گا۔ لیکن اگر دو شخص باہمی تعاون کے لیے اپنے اپنے مال ملالیں۔کسی واجب کے ساقط کرنے یا مقدار واجب کو کم کرنے کا حیلہ بہانہ ان کے پیش نظر نہ ہو۔تو ایسا کر لینے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ شرکت کے جو شروط و ضوابط اہل علم کی کتابوں میں مذکورہیں وہ پورے ہو رہے ہوں کیونکہ مذکورہ بالا صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "جو مال دوشریکوں کے درمیان ہو تو وہ آپس میں برابر،برابراپنے اپنے حصہ کے مطابق زکاۃ اداکریں گے۔" سوال نمبر4: ایک شخص کے پاس سو اونٹ ہیں لیکن سال کا بیشتر حصہ وہ انہیں چارہ دے کر پالتا ہے۔کیا ان اونٹوں میں زکاۃ ہے؟ جواب: جانور اونٹ یا گائے یا بکری اگر پورے سال یا سال کا بیشتر حصہ خود چر کر اپنے پیٹ نہیں بھرتے تو ان میں زکاۃ واجب نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں میں زکاۃ واجب ہونے کے لیے ان کا سائمہ(یعنی خود چر کر پیٹ بھرنے والا)ہونا شرط قراردیا ہے اس لیے اگر مالک نے سال کا بیشتر یا نصف حصہ جانوروں کو چارہ کھلا کر پالا ہے تو ان میں زکاۃ واجب نہیں الایہ کہ وہ جانور تجارت کی کی غرض سے رکھے گئے ہوں تو ایسی صورت میں ان میں زکاۃ واجب ہوگی اور وہ دیگر سامان تجارت مثلاً |