واجب ہونے کے لیے ان کا مقررہ نصاب تک پہنچنا ضروری ہے ساتھ ہی دیگر شرطوں کا پایا جانا بھی ضروری ہے ان شرطوں میں سے ایک شرط یہ ہے کہ یہ جانور اونٹ گائے اور بکری سائمہ ہوں،یعنی پورے سال یا سال کے بیشتر حصہ باہر چر کر پیٹ بھرتے ہوں اونٹ یا گائے یا بکری اگر مقدار نصاب کو نہ پہنچیں تو ان میں زکاۃ واجب نہیں اور نہ ہی ایک قسم کے جانور کو دوسرے قسم کے جانور کے ساتھ ملایا جائے گا۔مثلاً کسی کے پاس تین پالتو اونٹ بیس پالتو بکریاں اور بیس پالتو گائیں ہوں تو کسی قسم کے جانور کو دوسرے کے ساتھ نہیں ملائے گا۔کیونکہ ان میں سے کوئی بھی قسم نصاب تک نہیں پہنچتی ہے۔ لیکن یہی جانور اگر تجارت کی غرض سے رکھے گئے ہوں تو سب کو ایک ساتھ ملا کر ان کی زکاۃ سونے چاندی کے نصاب کے مطابق ادا کی جائے گی کیونکہ مذکورہ صورت میں وہ سامان تجارت شمار ہوں گے جیسا کہ اہل علم نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے۔اور غور کرنے والے کےلیے اس باب میں دلائل بھی واضح ہیں۔ سوال نمبر 3: کیا یہ جائز ہے کہ زکاۃ کی وجہ سے دویا تین آدمی اپنے اپنے مویشی باہم ملا لیں؟ جواب: زکاۃ سے بھاگنے کے لیے یا مقدار واجب سے کم دینے کے لیے زکاۃ کے مال کو ایک ساتھ ملا لینا یا الگ کردینا جائز نہیں صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: |