Maktaba Wahhabi

142 - 257
میں مسجد جانے میں دشواری ہو۔اسی طرح اس وقت بھی جمع کرنا جائز ہے جب راستے میں کیچڑ اور سیلاب ہو۔کیونکہ یہ مشقت کا سبب ہیں اور اس کی دلیل صحیحین کی وہ حدیث ہے جو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار مدینہ میں ظہر وعصر کے درمیان اور مغرب و عشاء کے درمیان جمع کی اور صحیح مسلم کی روایت میں اتنا اضافہ ہے۔"بغیر کسی خوف یا بارش یا سفر کے۔" یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے نزدیک یہ بات معروف تھی کہ بارش اور خوف بھی سفر کی طرح دونمازوں کے درمیان جمع کرنے کے لیے عذر ہیں البتہ حالت قیام میں صرف جمع کرنا جائز ہے قصر نہیں کیونکہ قصر مسافر کے لیے خاص ہے واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر66: کیا دو نمازوں کے درمیان جمع کرنے کے لیے نیت شرط ہے؟کیونکہ بہت سے لوگ جمع کی نیت کے بغیر مغرب کی نماز ادا کر لیتے ہیں پھر باہم مشورہ کر کے بطور جمع عشاء کی نماز پڑھتے ہیں؟ جواب: اس سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے لیکن راجح یہ ہے کہ پہلی نماز شروع کرتے وقت نیت شرط نہیں ہے لہٰذا پہلی نماز سے فارغ ہونے کے بعد جمع کرنا جائز ہے بشرطیکہ خوف بیماری یا بارش میں سے کوئی سبب موجود ہو واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر67: کیا دو نمازوں کے درمیان جمع کرتے وقت تسلسل ضروری ہے؟ کیونکہ
Flag Counter