روانہ ہوئے آپ کا یہ فعل واضح دلیل ہے کہ جس شخص کا ارادہ چار دن یا اس سے کم قیام کا ہو اس کے لیے قصر کرنا جائز ہے۔ رہا فتح مکہ کے سال آپ کا انیس دن اور غزوہ تبوک کے موقع پر بیس دن کا قیام اور اس دوران نماز قصر کرنا تو جمہور اہل علم کے نزدیک دین کے لیے احتیاط اور اصل حکم(یعنی مقیم کے لیے ظہر عصر اور عشاء کی چار چار رکعت کی فرضیت)پر عمل کے پیش نظر اسے اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ آپ کا ارادہ پہلے سے اتنی مدت کے لیے قیام کا نہیں تھا بلکہ ایک ایسے سبب کی بنا پر آپ نے قیام کیا جس کی مدت نامعلوم تھی۔ لیکن اگر کسی کا قیام کا ارادہ نہیں ہے اور اسے یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ وہاں سے کب کوچ کرے گا تو جب تک وہ اپنے وطن واپس نہ آجائے اس کے لیے قصر جمع اور افطار سب جائز ہے بھلے ہی اس کے قیام کی مدت چار دن سے زیادہ ہو جائے واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر65: آج کل شہروں میں بارش کے موقع پرمغرب وعشاء کے درمیان جمع کرنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جب کہ سڑکیں اور راستے روشن اور ہموار ہیں اور مسجد جانے میں نہ تو کوئی دشواری ہے نہ کیچڑ؟ جواب: علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق بارش کے موقع پر مغرب و عشاء کے درمیان اور ظہر و عصر کے درمیان جمع کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ بارش ایسی ہو جس |