نماز کا وقت ہونے سے پہلے یا اس کے وقت ہی میں شہر پہنچ گیا تو اب اسے دوبارہ نماز پڑھنا ضروری نہیں کیونکہ وہ شرعی طریقہ پر نماز ادا کر چکا ہے اور اگر لوگوں کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھ لی تو یہ اس کے لیے نفل ہو جائے گی۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر64: جس سفر میں قصر کرنا جائز ہے اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کی مسافت کی کوئی مقدار متعین ہے؟ اور اگر کوئی شخص اپنے سفر میں چار دن سے زیادہ قیام کا ارادہ رکھتا ہو تو کیا وہ قصر کی رخصت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟ جواب: جس سفر میں قصر کرنا جائز ہے اس کی مقدار جمہور اہل علم کے نزدیک اہل علم کے نزدیک اونٹ اور پیدل کی رفتار سے ایک دن اورایک رات ہے جو تقریباً اسی کلو میٹر ہوتا ہے کیونکہ عرف عام میں کم ازکم اتنی ہی مسافت پر سفر کا اطلاق ہوتا ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک اگر کوئی شخص سفر میں چار دن سے زیادہ قیام کا ارادہ رکھتا ہو تو اس پر پوری نماز پڑھنا اور اگر رمضان کا مہینہ ہے تو روزہ رکھنا واجب ہے اس کے برعکس اگر قیام کی مدت اس سے کم ہے تو قصر جمع اور افطار سب اس کے لیے جائز ہیں کیونکہ مقیم کے حق میں اصل تمام(پوری نماز پڑھنا)ہی ہے قصر تو در حقیقت اس کے لیے اس وقت کے لیے مشروع ہے جب وہ سفر شروع کردے نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ میں چار دن قیام کیا اور اس دوران قصر کے ساتھ نماز پڑھتے رہے پھر منیٰ اور عرفات کی طرف |