Maktaba Wahhabi

139 - 257
موقعہ پر قصر و جمع دونوں کیا پس معلوم ہوا کہ مسئلہ میں وسعت ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں کہیں قیام پذیر نہیں ہوتے بلکہ چل رہے ہوتے تو جمع اور قصر دونوں کرتے تھے۔ رہا دو نمازوں کے مابین جمع کرنا تو اس میں قصر کے بہ نسبت زیادہ گنجائش ہے یہ جس طرح مسافر کے لیے جائز ہے اسی طرح مریض کے لیے نیز بارش کے موقع پر مغرب وعشاء کے درمیان اور ظہر و عصر کے درمیان مسجدوں میں عام مسلمانوں کے لیے بھی جائز ہے مگر قصر صرف مسافر کے لیے خاص ہے واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر63: ایک شخص ابھی شہر ہی میں ہے کہ نماز کا وقت ہو گیاپھر وہ نماز ادا کئے بغیر سفر کے لیے نکل پڑا تو کیا اس کے لیے قصر اور جمع کرنا درست ہے یا نہیں؟ ایسے ہی ایک شخص نے ظہر و عصر کی نمازیں سفر میں قصر اور جمع کے ساتھ پڑھ لیں پھر وہ عصر کے وقت ہی میں شہر پہنچ گیا تو کیا اس کا یہ فعل درست ہے۔جبکہ قصر اور جمع کرتے وقت اسے یہ معلوم تھا کہ وہ دوسری نماز کے وقت میں شہر پہنچ جائے گا؟ جواب: اگر کوئی شخص ابھی شہر ہی میں ہے کہ نماز کا وقت ہو گیا اور نماز پڑھے بغیر کوچ کر دیا تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق شہر کی آبادی سے الگ ہونے کے بعد اس کے لیے قصر کرنا مشروع ہے اور یہی جمہور کا قول ہے: اسی طرح جس نے سفر میں دو نمازیں قصر اور جمع کے ساتھ پڑھ لیں پھر وہ دوسری
Flag Counter