Maktaba Wahhabi

115 - 257
سے دریافت فرمایا: "شاید تم لوگ اپنے امام کے پیچھے قرآءت کرتے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا: ہاں آپ نے فرمایا:سورۃ فاتحہ کے علاوہ اور کچھ نہ پڑھا کرو۔کیونکہ جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں"(مسند احمد بسند صحیح) مشروع یہ ہے کہ مقتدی سورۃ فاتحہ کو امام کی قرآءت کے دوران سکتوں میں پڑھےاگر امام کی قرآءت میں سکتوں کا اہتمام نہ ہو تو امام کی قرآءت کےدوران ہی پڑھ لے۔پھر خاموش ہو جائے۔ رہیں وہ دلیلیں جن سے امام کی قرآءت کے وقت خاموش رہنے کا وجوب ثابت ہوتا ہے تو ان کے عموم سے سورۃ فاتحہ کا حکم مستثنیٰ ہے لیکن اگر کوئی مقتدی بھول کر یا لا علمی سے یا غیر واجب سمجھ کر اسے چھوڑ دے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس کے لیے امام کی قرآءت کافی ہو گی اور نماز صحیح ہو جائے گی اسی طرح اگر کوئی شخص بحالت رکوع جماعت میں شامل ہو تو اس کی یہ رکعت پوری ہو جائے گی اور سورۃ فاتحہ کی قرآءت کا وجوب اس سے ساقط ہےہو جائے گا کیونکہ اس نے قرآءت کا وقت نہیں پایا۔جیسا کہ ابو بکرہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے اتنے میں یہ آئے اور صف تک پہنچنے سے پہلے ہی انھوں نے رکوع کر لیا۔پھر صف میں شامل ہوئے آپ نے سلام پھیرنے کے بعد انہیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: "اللہ تمھارے شوق کو زیادہ کرے مگر آئندہ ایسا نہیں کرنا۔"(صحیح بخاری) اس واقعہ میں آپ نے انہیں صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع میں جانے پر تنبیہہ فرمائی مگر اس رکعت کی قضا کا حکم نہیں دیا۔
Flag Counter