مذکورہ بالاروایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو اور امام رکوع کی حالت میں ہو تو اسے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے صبرو اطمینان کے ساتھ صف میں شامل ہو نا چاہیےاگرچہ رکوع فوت ہو جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جب نماز کے لیے آؤ تو سکون و وقارکے ساتھ چل کر آؤ جو ملے پڑھ لو۔اور جو چھوٹ جائے اسے پوری کر لو۔(متفق علیہ) رہی یہ حدیث کہ" جس کے لیے امام ہو تو امام کی قرآءت اس کی قرآءت ہے" تو یہ اہل علم کے نزدیک ضعیف اور ناقابل حج ہے اور اگر صحیح بھی مان لیں تو سورۃ فاتحہ کی قرآءت اس سے مستثنیٰ ہوگی تاکہ حدیثوں کے درمیان تطبیق ہو جائے۔ رہا امام کا سورۃ فاتحہ پڑھ لینے کے بعد مقتدیوں کے لیے سکتہ کرنا تو میرے علم کے مطابق اس سلسلہ میں کوئی حدیث ثابت نہیں ان شاء اللہ مسئلہ میں وسعت ہے سکتہ کرے یا نہ کرے دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں میرے علم کے مطابق اس سلسلہ میں کوئی چیز ثابت نہیں ہے البتہ آپ سے دو سکتے ثابت ہیں۔ایک تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں دعائے ثناء پڑھی جاتی ہے اور دوسرا قرآءت سے فارغ ہونے کے بعد اور رکوع جانے سے پہلے اور یہ ہلکا سا سکتہ ہے جو قرآءت اور تکبیر کے درمیان فصل کرنے کے لیے ہوتا ہے۔و اللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر39: صحیح حدیث میں پیاز،یا لہسن،یا گندنہ کھا کر مسجد آنے سے روکا گیا ہے۔کیا اس حکم میں عام حرام و بدبو دار چیزیں مثلاً بیڑی سگریٹ وغیرہ بھی داخل ہیں؟ |