Maktaba Wahhabi

114 - 257
نیز صحیح مسلم میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں یاد ہے کہ منافق یا بیمار کے علاوہ ہم میں سےکوئی شخص باجماعت نماز سے پیچھے نہیں رہتا تھا۔یہاں تک کہ معذور شخص بھی دوآدمیوں کے کندھوں کے سہارے لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔ یہ تھا صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا جماعت کی نماز کے لیے شوق و اہتمام کہ ان میں سے بیمار اور معذور شخص بھی جماعت سے پیچھے رہنا گوارا نہیں کرتا تھا بلکہ دوآدمیوں کے کندھوں کے سہارے لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔واللہ ولی التوفیق۔ سوال نمبر38: امام کے پیچھے قراءت کے سلسلہ میں علماء کی رائیں مختلف ہیں اس سلسلہ میں صحیح کیا ہے؟ اور کیا مقتدی کے لیے سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے؟ اور اگر امام اپنی قراءت کے دوران سکتوں کا اہتمام نہ کرے تو پھر مقتدی سورۃ فاتحہ کب پڑھے گا؟ اور کیا امام کے لیے سورہ فاتحہ سے فارغ ہونے کے بعد سکتہ کرنا مشروع ہے تاکہ مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھ لیں۔؟ جواب: درست بات یہ ہے کہ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں خواہ سری ہوں یا جہری سورۃ فاتحہ پڑھنا واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث عام ہے۔ "جو شخص سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں "(متفق علیہ) اور وہ حدیث بھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم
Flag Counter