یہ ساری حدیثیں نیز اس مفہوم کی دیگر احادیث اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ نماز باجماعت مردوں کے حق میں واجب ہے اور جماعت سے پیچھے رہنے والا عبرتناک سزا کا مستحق ہے اگر مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب نہ ہوتا تو جماعت سے پیچھے رہنا والا سزا کا مستحق نہ ہوتا۔ نیز مسجد میں باجماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا اس لیے واجب ہے کہ یہ دین اسلام کا ایک عظیم ظاہری شعار ہے اور مسلمانوں کے لیے باہمی تعارف الفت و محبت کے حصول اور بغض و عداوت کے خاتمہ کا سبب ہے اور اس لیے بھی کہ جماعت سے پیچھے رہنا منافقوں کی مشابہت ہے پس ہر شخص پر جماعت کی پابندی واجب ہے اور اس سلسلہ میں کسی کے اختلاف کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ جو قول شرعی دلائل کے خلاف ہو وہ متروک اور ناقابل اعتماد ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: " فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا"(سورۃ النساء:59) پس اگر تم کسی معاملہ میں باہم اختلاف کر بیٹھو تو اسے اللہ اور رسول کے حوالہ کردو،اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔یہی بہتر اور انجام کے لحاظ سے اچھا ہے۔ اور فرمایا: "وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللّٰهِ "(سورۃ الشوری:10) اور جس بات میں تمھارا اختلاف ہو جائے تو اس کا فیصلہ اللہ کے حوالے ہے۔ |