Maktaba Wahhabi

112 - 257
جواب: اہل علم کے صحیح ترین قول کے مطابق مسجد میں مسلمانوں کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنا ہر اس مرد پر واجب ہے جو اذان سنتا اورجماعت میں حاضر ہونے کی قدرت رکھتا ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ "جو شخص اذان سن کربلا کسی عذر کے مسجد نہ آئے تو اس کی نماز نہیں" اس حدیث کو امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ،ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ اور حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس حدیث میں مذکور"عذر" کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ کیا ہے؟تو انھوں نے فرمایا:خوف یا مرض۔ صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک نابینا صحابی حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے مسجد لے جانے والا کوئی نہیں تو کیا میرے لیے اجازت ہے کہ میں اپنے گھر میں نماز پڑھ لیا کروں؟آپ نے پوچھا:کیا تم اذان سنتے ہو؟ کہا:ہاں آپ نے فرمایا:پھر تو مسجد میں آکر نماز پڑھو۔ اور صحیحین میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے ایک دوسری روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میں نے ارادہ کیا کہ حکم دوں اور نماز قائم کی جائے اور کسی شخص کو مقرر کر دوں جو لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں کچھ لوگوں کو لے کر جن کے ساتھ لکڑیوں کے گٹھے ہوں۔ان لوگوں کے پاس جاؤں جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے ساتھ ہی ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔
Flag Counter