Maktaba Wahhabi

106 - 257
مگر اس کی دعا کہاں سے قبول ہو جب اس کا کھانا حرام اس کا پینا حرام اس کا لباس حرام اور حرام سے اس کی پرورش ہوئی ہے۔(صحیح مسلم) لیکن جن مقامات پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کے لیے ہاتھوں کو نہیں اٹھایا وہاں اٹھانا درست نہیں ہے جیسے پنج وقتہ فرض نمازوں کے بعد دونوں سجدوں کے درمیان سلام پھیرنے سے پہلے اور جمعہ وعیدین کا خطبہ دیتے وقت ان جگہوں پر آپ سے ہاتھ کا اٹھانا ثابت نہیں اور ہمیں کسی کام کے کرنے اور نہ کرنے میں آپ ہی کی اقتدا کرنی ہو گی۔البتہ جمعہ و عیدین کے خطبہ میں اگر استسقاء کے لیے دعا کرنا ہو تو ہاتھوں کا اٹھانا مشروع ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ رہی بات نفل نمازوں کی،تو میرے علم میں ان کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس سلسلہ میں وارد دلیلیں عام ہیں مگر افضل یہ ہے کہ اس پر مداومت نہ کی جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چیز ثابت نہیں اگر آپ نے ایسا کیا ہوتا تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ذریعہ یہ بات ضرورت منقول ہوتی کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے آپ کے سفر و حضر کے تمام اقوال وافعال اور احوال و اوصاف کی نقل و روایت میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے۔ رہی یہ حدیث جو لوگوں کے درمیان مشہور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "نماز خشوع و تضرع اور ہاتھ اٹھا کر اے رب،اے رب کہہ کر دعا مانگنے کا نام ہے" تو یہ حدیث ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن رجب وغیرہ نے اس کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے واللہ ولی التوفیق۔
Flag Counter