آگے سے گزرنے سے بچنا نا ممکن ہے جیسا کہ اس سلسلہ میں ایک صریح حدیث بھی وارد ہے جو اگرچہ ضعیف ہے مگر عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ کے آثار سے اس کا ضعف دور ہو جاتا ہے۔ نیز بھیڑ بھاڑ کے موقع پر یہی حکم مسجد نبوی اور دیگر مسجدوں کا بھی ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ"(التغابن:16) "اپنی طاقت کے مطابق اللہ سے ڈرتے رہو" اور فرمایا: "لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ "(سورۃ البقرۃ:286) اللہ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس چیز سے میں تمھیں روک دوں اس سے باز آجاؤ اور جس بات کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق بجا لاؤ۔"(متفق علیہ) سوال نمبر32: فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کردعا مانگنے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟اور کیا اس سلسلہ میں فرض نماز کے درمیان اور نفل نماز کے درمیان کوئی فرق ہے؟ جواب: دعا کے وقت ہاتھوں کا اٹھانا سنت اور قبولیت کا سبب ہےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا |