Maktaba Wahhabi

100 - 257
عورت کے لیے ضروری ہے،کیونکہ اطمینان وسکون نماز کا ایک رکن ہے،جیساکہ صحیحین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ایک شخص کو جس نے اپنی نماز میں اطمینان ملحوظ نہیں رکھا نماز دہرانے کا حکم دیا،پس نماز میں خشوع وخضوع اور حضور قلب ہر مسلمان مردوعورت کے لیے مشروع ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: "قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ(1)الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ "(المومنون:1۔2) "کامیاب ہو گئے وہ مومن جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔" نماز میں لباس اور داڑھی وغیرہ سے کھیلنا مکروہ ہے،اور اگر یہ فعل لگاتار اور کثرت سے ہوتو حرام اور نماز کے باطل ہونے کا سبب ہے،جو لوگ نماز کے باطل ہونے کے لیے تین حرکتوں کی تحدید کرتے ہیں ان کا یہ قول ضعیف اور بے بنیاد ہے،بلکہ یہ امرنمازی کے اعتقاد پر موقوف ہے،اگر نمازی کا اعتقاد یہ ہے کہ اس نے لگاتار اور کثرت سے حرکتیں کی ہیں تو اسے فرض نماز کی صورت میں نماز دہرانا ہوگا اور اللہ سے توبہ کرنی ہوگی۔ ہرمسلمان مردوعورت کے لیے میری نصیحت ہے کہ وہ نماز میں خشوع وخضوع کا اہتمام کریں،نیز معمولی حرکت وعبث سے بھی اجتناب کریں،کیونکہ نماز کی بڑی اہمیت ہے،یہ اسلام کا ستون اور شہادتین کے اقرار کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن ہے،نیز قیامت کے دن بندوں سے سب سے پہلے اسی کے متعلق پوچھ تاچھ ہوگی،اللہ تمام مسلمانوں کواپنی مرضی کے مطابق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین سوال نمبر29: سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں ہاتھوں کا زمین پررکھنا افضل ہے یا گھٹنوں کا؟نیز اس مسئلہ میں وارددونوں حدیثوں کے درمیان تطبیق کی کیا
Flag Counter