Maktaba Wahhabi

58 - 61
جہیز ،ڈوری یا جوڑے کے پیسے کی مذمت اور اس کے سد باب کی تمام حجتیں پوری ہوگئیں، تقریریں ہوئیں، نصیحتیں ہوئیں، قرآن وحدیث کے تمام دلائل وواسطے دیئے جاچکے، قرار دادیں منظور ہوئیں۔ قانون بنائے گئے۔ ازروئے شریعت ہی نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے بھی اس فعلِ شنیع کو سنگین جرم قرار دیا گیا۔ مسلم ہی نہیں بلکہ غیر مسلم نے بھی اس غیرمنصفانہ اور ظالمانہ رواج کے خلا ف آواز اٹھائی۔ الغرض تمام کوششیں ا ورکاوشیں اس عمل کی روک تھام کیلئے کردی گئیں۔ اب ایک ہی راستہ رہ گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے: {وَإِذَا الْمَوْؤُدَۃُ سُئِلَتْ o بِأَیِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ } (سورۂ تکویر:۸،۹) ’’اس زندہ درگور لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ (اے لڑکی!) توکس گناہ کی پاداش میں قتل کی گئی؟ ۔‘‘ روزِ محشر میں اللہ تعالیٰ یہ درد ناک سوال اس لیے کرے گا تاکہ اس سنگین جرم میں ملوث مجرموں کو بھر پور سزادے۔ اگر آج کی مسلمان لڑکیاں اللہ کی راہ میں بدعت وضلالت سے بچنے کے لیے شادی کی غیر اسلامی و غیرو شرعی رسومات سے نجات کے لیے اور معاشرے میں جہیز خوروں کے سدباب کے لیے اپنی جوانی قربان کریں گی، بن بیاہی رہ جائیں گی اورایسے لوگوں کے حوالے خود کو کرنے سے پرہیز کریں گی اور اگر اسی حالت میں موت کے آغوش میں چلی جائیں گی تو عین ممکن ہے کہ ان معصوم و مظلوم لڑکیوں سے بھی اِن شاء اللہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ یہی سوال کرے کہ اے میری بندیو! کس جرم کی پاداش میں تمہاری جو انیاں بن بیاہی ختم ہوگئیں ؟ تمہاری شادیاں ہونے سے کس نے روکا؟ کون تھے وہ ظالم جنھوں نے تم کو کنواری مرنے پر مجبور کیا؟ آج میں تم کو اس صبر کا اجردوں گا جس صبر کے ساتھ تم لوگوں نے میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter