Maktaba Wahhabi

39 - 61
{وَمَن یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَاراً خَالِداً فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنَ} (سورۃ النسآء:۱۴) ’’ اور جو اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اُس کی حدوں سے نکل جائے گا اُس کو اللہ دوزخ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اُس کو ذلت کا عذاب ہو گا‘‘ ۔ شادی بیاہ ہواور وراثت کا معاملہ یہ تمام اللہ کی قائم کردہ حدود ہیں۔ جہیزخور افراد اللہ کی آیات پر غور کریں اور اپنے انجام سے ڈریں۔ اللہ کا خوف اختیار کریں اور حرام خوری سے باز آجائیں اور امن وسکون اور پاک معاشرہ قائم ہونے میں مددکریں۔ لڑکی کے والدین اپنی مرضی سے اپنا مال جہیز جوڑے کیلئے خرچ نہیں کرسکتے۔ سورۂ ہود میں حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم اپنے نبی سے سوال کرتی ہے: {قَالُوْا یَا شُعَیْْبُ أَصَلَا تُکَ تَأْمُرُکَ أَن نَّتْرُکَ مَا یَعْبُدُ ٰابَآؤُنَا أَوْ أَنْ نَّفْعَلَ فِیْٓ أَمْوَالِنَا مَا نَشَآئُ إِنَّکَ لَأَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ} (سورہ ہود:۸۷) ’’انہوں نے کہاکہ اے شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ سکھاتی ہے کہ جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ہم ان کو ترک کر دیں یا اپنے مال میں جو تصرف کرنا چاہیں تو نہ کریں تم تو بڑے نرم دل اور راست باز ہو۔‘‘ چنانچہ ہم سب کو واقف ہونا چاہیئے کہ مومن خود اپنے مال میں بھی اپنی مرضی سے بیجا تصرف نہیں کر سکتا۔ ایسا کرنے والا شیطان کا بھائی ہوگا چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {وَلَاتُبَذِّرْ تَبْذِیْراًoإِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا إِخْوَانَ الشَّیَاطِیْنِ وَکَانَ الشَّیْْطَانُ لِرَبِّہٖ کَفُوْراً} (سورۂ بنی اسرائیل:۲۶،۲۷)
Flag Counter