Maktaba Wahhabi

32 - 61
{یَٰآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ ٰ امَنُوْا لَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ…} (سورۃ النسآء:۲۹) ’’اے مؤمنو! آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے مت کھاؤ۔۔۔ ۔‘‘ اور اگلی آیت میں فرمایا: {وَمَن یَّفْعَلْ ذٰلِکَ عُدْوَاناً وَّظُلْماً فَسَوْفَ نُصْلِیْہِ نَاراً…} (سورۃ النسآء:۲۹) ’’جوظلم اور زیادتی سے ایسا کرے گا اس کو ہم دوزخ کی آگ میں جھونک دیں گے۔‘‘ قرآن وحدیث میں کہیں بھی مردکو‘ عورت کا مال ناجائز طور پر کھانے کے لئے جواز نہیں ملتا۔ جہیز خوروں کودلیل کہاں سے مل گئی کہ وہ اپنی عورتوں کا مال قِسم قِسم کے بہانے تراش کر کھاجاتے ہیں۔سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآء ذٰلِکُمْ أَن تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ} (سورۃ النسآء:۲۹) ’’ اور حلال ہیں تم کو ان (غیر محرم عورتوں ) کے سوا(دوسری عورتیں ) بشر طیکہ طلب کرو ان کو اپنے مال کے بدلے میں۔‘‘ یہاں اللہ کے اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عورت اپنا مال خرچ کرکے اپنے شوہر حاصل کرتی ہے اور مرد بھی خود کو عورتوں کے ہاتھوں بیچ دیتے ہیں۔ اسی مذکورہ سورت میں فرمان الٰہی ہے: { وَ ٰاتُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ} (سورۃ النسآء:۲۵) ’’ان کے مہروں کو اچھی طرح دستور کے موافق اداکرو ۔‘‘ کیایہی دستور ہے کہ دولہا عورت سے لاکھوں روپئے وصول کرے اور انہی کے پیسہ
Flag Counter