Maktaba Wahhabi

33 - 61
سے دوچار ہزار مہر کے طور پر ادا کردیا جائے؟ یہ تو سراسر دھوکہ دہی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ)) [1] ’’جس نے ایسا عمل کیا جس پرہمارا حکم نہ ہو پس وہ مردود ہے۔‘‘ کیا جہیز جوڑے کی شادی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے؟ یہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ جہیز خور حضرات، قیامت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نا فرمانوں کا انجام ذرا قرآنِ کریم سے سن لیں: {یَوْمَئِذٍ یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَعَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوَّی بِہِمُ الْأَرْضَ} (سورۃ النسآء:۴۲) ’’ جن لوگوں نے اللہ کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور (رسول کی) نافرمانی کی اس دن چاہیں گے کہ کاش کہ زمین میں دھنس جاتے (اور عذاب سے چھوٹ جاتے)۔ یہ جہیز خور لوگ شادی بیاہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کر کے آخرت میں ایسی ہی تمنا کریں گے کہ کاش کہ زمین ہمیں نگل جائے۔ ہم اکثر حضرات کو دیکھتے ہیں کہ جب نماز اورتجہیز وتکفین کے معاملے میں ذراسی سنت کی خلاف ورزی دیکھیں تو بڑے زور شور سے اس کی تردیدکرتے ہیں لیکن یہی حضرات شادی بیاہ کے معاملے میں بدعات، رسم ورواج اور غیر شرعی امور کو دیکھتے ہوئے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں بلکہ خود بھی اس قسم کی خرافات میں شریک نظر آتے ہیں۔ کیا ان کے پاس شادی غیر دینی امور میں سے ہے ؟یا کوئی دنیاوی معاملہ ہے؟ جبکہ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ تَزَوَّجَ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ نِصْفَ الْاِیْمَانِ فَلْیَتَّقِ اللّٰہَ فِی النِّصْفِ الْبَاقِیِ )) [2]
Flag Counter