Maktaba Wahhabi

31 - 61
مذکورہ تین شرائط میں سے پہلی شرط مہر بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ قرآن کریم میں اس کے متعلق بارہا احکامات آئے ہیں۔مثلاً سورۂ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ہے: {یَٰآأَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ اللَّا تِیْ اَتَیْْتَ أُجُوْرَہُنَّ} (سورۂ الاحزاب : ۵۰) ’’اے نبی! ہم نے آپ کے لئے آپ کی ان بیویوں کو حلال کردیا ہے جن کے مہر آپ نے ادا کردیئے ہیں۔‘‘ اب ذرا غور کرنے کا مقام ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی کوئی عورت صرف اسی وقت حلال ہوسکتی ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہر ادا کردیا ہو۔ تو امت کے لیے مہر کس طرح معاف ہوسکتا ہے؟ مہر عورت کے لئے اعزازہے جس سے اس کی اہمیت، قدروقیمت اور منزلت بڑھتی ہے۔مہر عورت کا مالی حق ہے جس کو ادا کرنا مردکیلئے ناگریر ہے۔ عورتوں کے مزید مالی حقوق کے بارے میں قرآنِ کریم میں یوں آیا ہے: {یَٰآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ ٰ امَنُوْا لَا یَحِلُّ لَکُمْ أَنْ تَرِثُوْا النِّسَآئَ کَرْہاً} (سورۂ نسآء:۱۹) ’’تمہارے لیے یہ حلال نہیں کہ عورتوں کے مال وجان کے تم جبراً مالک بن جاؤ۔‘‘ عصر حاضر میں مسلمانوں نے جو ماحول بنارکھا ہے اس میں عورتوں کے مالی حقوق کو کیسے پا مال کیا جارہا ہے اور کس کس بہانے سے ان کو لوٹا جارہا ہے ہم سب واقف ہیں۔ آج مسلمان اللہ کے عذاب سے بے خوف اور نڈر ہوگئے ہیں۔ حالانکہ سورۃ النسآء میں اللہ کا فرمان ہے:
Flag Counter