Maktaba Wahhabi

23 - 61
’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ خرچ کرنے والا ہی فضلیت پانے کے قابل ہوسکتا ہے۔کیونکہ صحیح بخاری ومسلم،ابوداؤد ونسائی،مسنداحمد اور معجم طبرانی کبیر کی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اَلْیَدُالْعُلْیَا خَیْرٌ مِّنَ الْیَدِ السُّفْلٰی وَالْیَدُ الْعُلْیَا ھِیَ الْمُنْفِقَۃُ وَالْیَدُ السُّفْلٰی ھِیَ السَّائِلَۃُ)) [1] ’’ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل ہے اور اوپر والا ہاتھ دینے والا جبکہ نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔‘‘ مگر ہمارے معاشرے میں دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ عورت سے پیسہ لے کر مرد ذات اپنی مردانگی کو اپنی عورت کے پاس گروی رکھ کر اپنی فضلیت کھورہا ہے۔ عورت کا مال کھانے والے لوگ کبھی اپنی فضیلت جتاہی نہیں سکتے۔ ذلیل وخوار ہو کرانھیں خود پرعورت کی فضلیت تسلیم کر ناپڑے گی۔ مزید وضاحت کے لئے سورۃ النساء کی آیت: ۴ملاحظہ فرمائیں: {وَاٰتُوا النِّسَآئَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً} (سورۂ نسآء:۴) ’’اور دے ڈالو عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے ۔‘‘ یہاں بھی مردوں کو حکم ہورہا ہے کہ اپنی عورتوں کو ان کا مہر اداکردو۔ اور وہ بھی خوشی سے، نہ کہ عورتوں سے کہا جارہا ہو کہ تم اپنے مردوں کو جہیز جوڑا دیکر خریدو۔ اللہ تعالیٰ قدرت والا اور حکمت والا ہے۔ اس نے مرد اور عورت دونوں کا مقام ومرتبہ ترتیب دیکر قانون وضع کیا ہے۔ جو اس کے قانون سے منہ موڑے گا اس کو کبھی سکھ چین نصیب نہیں ہوسکتا۔ اسی قادر ِمطلق قانون دان نے یہ قانون بنایا : {لِیُنفِقْ ذُوْ سَعَۃٍ مِّنْ سَعَتِہٖ وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْْہِ رِزْقُہٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّآ اٰتَاہُ اللّٰہُ }
Flag Counter