Maktaba Wahhabi

550 - 829
’’اسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘ کہنے سے اس حدیث کو صحیح سمجھنا دوہری غلطی ہے اور ابن سید الناس کے کلام کو بھی اسی پر قیاس کر لیں۔ بلکہ ابن سید الناس نے ’’وَرِجَالُہٗ ثِقَاتٌ ‘‘ کہہ کر ’’ إِسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘ کی تفسیر کردی ہے۔ یعنی ’’اسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘سے مراد یہ ہے کہ راوی ثقہ ہیں اور قتادہ اگرچہ مدلس ہیں، لیکن ثقہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور ’’فتح البیان‘‘ اور ’’عون المعبود‘‘ کی عبارت کا بھی یہی مطلب ہے ۔ا ور اگر کچھ اور ہے تو ان کی غلطی ہے اور امام شوکانی کے سکوت کی وجہ بھی شہرت ہے۔ یعنی قتادہ کی تدلیس مشہور ہے۔ اس لیے کچھ کلام نہیں کیا۔ جب اس حدیث کی صحت میں شبہ رہا جس کی نسبت ’’اسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘ صراحۃً کہا گیا ہے۔ تو سجدہ میں رفع یدین کی حدیث کی نسبت کس طرح تسلی ہو سکتی ہے۔ رہی یہ بات کہ شعبہ کی روایت اعمش، ابی اسحاق اور قتادہ سے سماع پر محمول ہے۔ سو اس کی نسبت عرض ہے کہ اعمش اور ابی اسحاق سے تو خواہ سماع پر محمول ہو، مگر شعبہ کی روایت کا سماع پر محمول ہونا مشکوک ہے، جس کی وجہ مندرجہ ذیل ہے۔ ’’طبقات المدلسین‘‘کی عبارت جو مولوی عبد الرحمن صاحب مرحوم نے ’’تحفۃ الأحوذی‘‘میں نقل کی ہے وہ پوری اس طرح ہے: ((وَقَالَ البَیہَقِیُّ فِی ((المَعرِفَۃ‘: رَوَینَا عَن شُعبَۃَ قَالَ: کُنتُ أَتفَقَّدُ فَمَ قَتَادَۃَ، فَإِذَا قَالَ: حَدَّثَنَا، وَ سَمِعتُ ، حَفِظتُہُ۔ وَ إِذَا قَالَ: حَدَّثَ فُلَانٌ، تَرَکتُہٗ۔ قَالَ: وَ رَوَینَا عَن شُعبَۃَ أَنَّہٗ قَالَ: کَفَیتُکُم تَدلِیسَ ثَلَاثَۃٍ: الأَعمَشِ ، وَ أَبِی إِسحَاق ، وَ قَتَادَۃَ(قُلتُ) فَھٰذِہٖ قَاعِدَۃٌ جَیِّدَۃٌ …الخ)) [1] یعنی بیہقی نے معرفہ میں کہا ہے کہ ہم نے شعبہ سے روایت کی۔ فرماتے تھے: کہ جب قتادہ حدیث سناتے، تو میں ان کے منہ کی طرف خیال رکھتا۔ جب حَدَّثَنَا اور ’’سَمِعتُ‘‘ کہتے تو میں یاد کر لیتا اور جب ’’حَدَّثَ ‘‘کہتے، تو میں چھوڑ دیتا۔ نیز بیہقی نے کہا کہ ہم نے شعبہ سے روایت کیا ، فرماتے تھے: میں نے تین کی تدلیس سے تمہاری کفایت کی۔ اعمش ،ابواسحاق اور قتادہ۔ میں(حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ) کہتا ہوں: یہ عمدہ قاعدہ ہے۔ ان تینوں سے جب کوئی روایت شعبہ کے واسطہ سے آئے، تو وہ سماع پر دلالت کرے گی ۔ خواہ ’’ عَن ‘‘ ہی کے ساتھ روایت ہو۔ اس عبارت کے پہلے حصہ میں ہے کہ شعبہ نے قتادہ سے وہی روایتیں لیں ہیں، جن میں سماع کی تصریح ہے۔ باقی چھوڑ دی ہیں۔ تو اب ’’عَن‘‘ والی روایت شعبہ سے آہی نہیں سکتی، تو اس کے سماع پر محمول ہونے
Flag Counter