مگر سنا نہ ہو۔ جیسے کہے قال فلان بن فلان) ان میں سے تیسرے مرتبہ کی بابت فرماتے ہیں: ((اَالثَّالِثۃُ مَن أَکثرَ مِنَ التَّدلِیسِ، فَلَم یَحتَجَّ الأئِمَّۃُ مِن أَحَادِیثِھِم إِلَّا بِمَا صَرَّحُوا فِیہِ بِالسِّمَاعِ، وَ مِنھُم مَّن قَبِلَھُم ، کَأَبِی الزُّبَیرِ المَکِّیِّ)) (إِنتَھٰی) یعنی تیسرے مرتبہ کے وہ لوگ ہیں جو تدلیس بہت کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی احادیث سے ائمہ نے استدلال نہیں پکڑا۔ مگر جن روایتوں میں انھوں نے سماع کی تصریح کی ہے وہ لائق استدلال ہیں اور بعض محدثین نے ان کی احادیث کو مطلق رد کر دیا ہے، خواہ سماع کی تصریح کریں یا نہ۔ جبکہ بعض محدثین نے مطلقاً قبول کر لیا ہے۔ اس کے بعد آگے چل کر اس مرتبہ کے پچاس آدمی بتلائے ہیں۔ جن میں سے ایک قتادہ کو بھی شمار کیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: (( قَتَادَۃُ بنُ دِعَامَۃَ السُّدُوسِی، البَصَرِی، صَاحِبُ أَنَسِ بنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ، کَانَ حَافِظَ عَصرِہِ ، وَ ھُوَ مَشھُورٌ بِالتَّدلِیسِ، وَ صَفَہُ بِہِ النَّسَائِی، وَغَیرُہٗ)) [1] یعنی ’’قتادہ بن دعامۃ سدوسی حضرت انس رضی اللہ عنہ کے شاگرد اپنے زمانہ کے حافظ ہیں، اور وہ تدلیس کے ساتھ مشہور ہیں۔امام نسائی وغیرہ نے ان کو مدلس کہا ہے۔‘‘ اب یہاں دو صورتیں ہیں: ایک یہ ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے قتادہ کی تدلیس کا اعتبار نہ کیا ہو اور اس کی حدیث کو مطلقاً قبول کرتے ہوئے ’’اسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘ کہہ کر سکوت کیا۔ جس سے اوپر کے قاعدہ کے مطابق یہ حدیث ادنیٰ درجہ کی صحیح ہوگئی۔ دوسری صورت یہ ہے کہ قتادہ چونکہ تدلیس کے ساتھ مشہور ہیں۔ اس لیے ’’اسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘ کے بعد اس بات کے ذکر کی ضرورت نہ سمجھی کہ اس میں قتادہ مدلس ہیں۔ کیونکہ شہرت بمنزلۂ ذکر کے ہے۔ پس اس صورت میں حدیث ضعیف ہو گی۔ میرے خیال میں اس صورت کو ترجیح ہے کیونکہ جب ائمہ حدیث تیسرے مرتبہ والوں کی احادیث کو لائقِ استدلال نہیں سمجھتے، تو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے ان کی مخالفت بعید ہے اور امام ابو داؤد کا اس کو اپنی کتاب میں لانا اس کی صحت کی دلیل نہیں۔ کیونکہ وہ ایسی ضعیف احادیث بھی لے آتے ہیں،جو تائید کے قابل ہوں اور اگر بالفرض دوسری صورت کو ترجیح نہ ہو تو بھی معاملہ مشکوک رہا۔ کیونکہ احتمال ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’ إِسنَادُہٗ صَحِیحٌ‘‘ پر شہرت کی بناء پر سکوت کیا ہو اور احتمال ہے کہ تدلیس کا اعتبار نہ کرتے ہوئے سکوت کیا ہو ۔ بہر صورت حافظ ابن حجر کے |
Book Name | فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد2) |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |