Maktaba Wahhabi

227 - 829
طرح درست ہے کہ وہ عمل نماز کے شروع ہونے کی اطلاع ہوتی ہے، جس طرح اذان، نماز کے وقت کے داخل ہوجانے کی اطلاع ہوتی ہے۔ ’’ سنن نسائی پرعربی حاشیہ علامہ شیخ عطاء اللہ بھوجیانی رحمہ اللہ نے تحریر فرمایا ہے، جس میں انہوں نے بھی مختلف فیہ حدیث ابی محذورہ رضی اللہ عنہ میں اذانِ اول سے مراد فجر کے داخل ہوجانے پر صبح کی جو اذان دی جاتی ہے، وہی مراد لی ہے۔ واللّٰہ سبحانہ اعلم مزید تفصیل کے لئے علامہ شیخ عبدالعزیز نورستانی کی کتاب الإعلان مطالعہ فرمائیں۔ جواب: الجواب بعون الوہاب (از حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ) اصل بات یہ ہے کہ صبح کی ایک اذان دینے کی صورت میں کلمہ الصلاۃ خیرمن النوم اسی اذان میں کہنے کے بارے میں ہی وارد ہوا ہے، مطلق احادیث میں اسی بات کابیان ہے۔ اختلاف اس صورت میں ہے کہ صبح کی دو اذانوں کی صورت میں یہ کلمہ کون سی اذان میں کہا جائے؟ صحیفہ اہلحدیث کراچی کے مفتیانِ کرام نے اپنے دعویٰ کے اثبات میں جتنے دلائل پیش کئے ہیں، وہ سب عمومی ہیں، ان سے مدعا ثابت نہیں ہوتا۔ محل نزاع میں بطورِ نص روایت مطلوب ہے جو یہاں مفقود ہے۔ پھر ان حضرات ِاہل علم وفضل نے سارا زور اس بات پر صرف کیا ہے کہ پہلی اذان سحری کی اذان ہے حالانکہ کسی روایت میں سحری کی اذان کے سرے سے الفاظ ہی نہیں۔ [1] امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں بلالی اذان پر بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: باب الاذان قبل الفجر یعنی فجر سے پہلے اذان کا کیا حکم ہے، مسنون ہے یا غیر مسنون؟ مشروعیت کی صورت میں یہ دوسری اذان سے کفایت کر سکتی ہے یا نہیں؟( فتح الباری:۲؍۱۰۴) ائمہ کرام کا بھی اس بارے میں اختلاف ہے کہ (وقت ِفجر سے قبل)پہلی اذان دوسری اذان کی جگہ کافی ہوسکتی
Flag Counter