کے درمیان دو رکعت (صبح کی سنت) ادا فرماتے تھے، سے مراد متفقہ طور پر دو اذانوں سے مراد اذان اور اقامت ہے۔ اس میں کسی کا کوئی قابل ذکر اختلاف موجود نہیں ہے۔ علامہ خطابی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: ((اراد بالاذانین:الاذان والإقامۃ حمل احد الاسمین علی الاخر کقولہم الاسودان:التمر والماء إنما الاسود احدھما، وکقولھم سیرۃ العمرین، یریدون ابابکر وعمر ویحتمل ان یکون الاسم لکل واحد منہا حقیقۃ، لان الاذان فی اللغۃ الإعلام، فالاذان إعلام بحضور الوقت، والإقامۃ اذان بفعل الصلاۃ )) [1] ’’اذانین سے مراد اذان اور اقامت ہے۔ دونوں کو ’’اذانین‘‘اس لئے کہا جاتا ہے کہ ایک کو دوسرے پر محمول کردیا گیا ہے جس طرح کھجور او رپانی دونوں پر ’’اسودین‘‘کا لفظ بول دیا جاتا ہے حالانکہ اسود (سیاہ) ان میں سے صرف ایک ہے۔ اسی طرح سیرتِ عمرین سے ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی سیرت مراد ہوتی ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ اذان اور اقامت دونوں کے لئے حقیقی طور پر یہ لفظ ’’اذانین‘‘بولا گیا ہو کیونکہ اذن کا لغوی معنی اطلاع دینا ہے۔ لہٰذا اذان (نماز کا) وقت ہوجانے کی اطلاع ہے اور اقامت نماز (کھڑی ہونے) کے وقت کی اطلاع ہے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’المراد بالاذانین:الاذان والإقامۃ‘‘[2] ’’اذانین سے مراد اذان اور اقامت ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : ((ای اذان و إقامۃ وتوارد الشراح علی ان ھذا من باب التغلیب کقولہم القمرین للشمس والقمرویحتمل ان یکون اطلق علی الإقامۃ اذان لانہا إعلام بحضور فعل الصلاۃ، کما ان الاذان إعلام بدخول الوقت)) [3] ‘‘جس طرح چاند سورج دونوں کے لئے قمرین (دو چاند)غالباً کہہ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح اذان واقامت کے لئے بھی اذانین (دو اذانیں) استعمال ہوگیا ہے اور اقامت پر اذان کا اطلاق اس |
Book Name | فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد2) |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |