Maktaba Wahhabi

61 - 495
2۔چیونٹی کو مارنے کے متعلق کیا حکم ہے بعض دفعہ کھانے وغیرہ پرچڑھ جاتی ہیں تو انہیں دھوپ میں ڈال دیا جاتا ہے، اس طرح وہ مرجاتی ہیں کیا ایساکرنا جائز ہے؟ جواب نمبر 1۔واضح رہے کہ اس قسم کے سوالات کا انسانی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ اس کے برعکس ہماری پالیسی یہ ہے کہ ایسے سوالات کا حل دریافت کیا جائے جس کا براہ راست تعلق ایک بندہ مومن کی عملی زندگی سے ہے۔اور سوال یوں ہونا چاہیے تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کس جرم کی پاداش میں انہیں بندر اور خنذیر بنایاتھا تاکہ اس کے جواب کی روشنی میں انسان اپنے کردار پر نظر رکھے۔بہرحال جنھیں بندر اور خنذیر بنایاگیا تھا وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم سے تھے۔چنانچہ بنی اسرائیل (یہود ) کے لئے قانون مقرر کیا گیا تھا کہ وہ ہفتے کے دن کو آرام سے عبادت کے لئے مخصوص رکھیں اور اس روز کسی قسم کا دنیاوی کام نہ کریں بلکہ انھیں سیروشکار کی بھی ممانعت تھی اس کے متعلق یہاں تک تاکیدی احکام تھےکہ جوشخص اس مقدس د ن کی حرمت پامال کرے گا وہ واجب القتل ہے لیکن جب ان پراخلاقی اور دینی انحطاط کا دورآیا تو انہوں نے اپنے آپ کو شرعی پابندیوں سے آزاد کرنے کے لئے بہت سے شرعی حیلے ایجاد کرلیے ۔ان میں سے کچھ لوگ سمندر کے کنارے پر آباد تھے جن کا کاروبار ہی سیر وشکار تھا ،انہوں نے پابندی کے باوجود اس کے لئے بہت سی راہیں کھول لیں اور اس طرح وہ علی الاعلان سبت کی بے حرمتی کرنے لگے، انہیں اس جرم کی پاداش میں بندر بنادیا گیا اور یہ اصحاب السبت کے نام سے مشہور ہیں۔ سورۃ اعراف میں ان کا تفصیلی تذکرہ ہے، مندرجہ ذیل قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ جنھیں بندر بنایا گیا تھا وہ موسیٰ علیہ السلام کی قوم سے تھے۔ قرآن مجید میں یہود سے خطاب کرتے ہوئے ارشا دباری تعالی ہے کہ:'' پھر تمھیں اپنی قوم کے ان لوگوں کا قصہ تو معلوم ہے جنھوں نے سبت کا قانون توڑا تو ہم نے انہیں کہہ دیا کہ جاؤ ذلیل بندر بن جاؤ۔''(2/البقرۃ:65) اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتاہے کہ مسخ ہوکر بندر بننے والے یہودی تھے۔ ایک دفعہ مدینہ کے یہودیوں نے ''السام علیکم'' کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی تو صدیقہ کائنات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جواب دیا۔بایں الفاظ کتب حدیث میں محفوظ ہے۔ ''بندروں اور خنذیر وں سے تعلق والو! تم پر ہلاکت ہو 'اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہو۔''(مسند امام احمد 2/241) اس حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ جنھیں بندر اور خنذیر بنایا گیا تھا وہ موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں سے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو علامات قیامت بیان فرمائی ہیں وہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان میں ایک یہ ہے: ''مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!میری امت کے کچھ لوگ اکل وشرب 'لھو ولعب اور فخر وغرور میں شب باشی کریں گے۔اللہ تعالیٰ انہیں بندر اور خنذیر بنادیں گے۔ان کا جرم یہ ہوگا: (الف) اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء بالخصوص شراب کو اپنے لئے حلال سمجھیں گے۔
Flag Counter