حالات کشیدہ ہیں تو ہماری نانی نے کہہ دیا کہ میں نے اپنے پوتے کو دودفعہ دودھ پلایا جو ہمارا بہنوئی ہے، اب ہم پریشان ہیں کہ کیا کیا جائے۔جبکہ ہماری بہن کے بطن سے اولاد بھی ہے۔ جواب۔دودھ پلانے والی کی گواہی کو شریعت نے قبول کیا ہے بشرطیکہ وہ صداقت وعدالت میں معروف ہو، چنانچہ حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ام یحیٰ بن اھاب سے شادی کرلی ،شادی کے بعد ایک سیاہ فام عورت نے کہا :میں نے تم دونوں میاں بیوی کو دودھ پلایاہے۔ میں نے اسے کہا کہ مجھےاس کا علم نہیں اور نہ تو نے پہلے ہمیں اس قسم کی خبر دی ہے۔ چنانچہ میں نے سواری لی اور فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلاآیا اور اپنا ماجرا بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کہ جب وہ عورت اس بات کادعویٰ کرتی ہے تواسے صحیح تسلیم کیاجائے ،لہذاتم اپنی بیوی سے الگ ہوجاؤ۔''چنانچہ میں نے مکہ آتے ہی اپنی بیوی کوچھوڑدیا اور اس نے آگے نکاح کرلیا۔(صحیح بخاری کتاب النکاح) بعض روایات میں ہے کہ اس نے واپس آکر اپنی بیوی کو فارغ کردیا ،پھر اس نے اس کے بھائی ظریف بن حارث سے نکاح کرلیا ۔اس روایت کے مطابق نانی کی بات قبول کی جائے گی کہ اس نے اپنے پوتے کو دودھ پلایا ہے۔اگرچہ اس میں شکو ک وشبہات ضرور ہیں لیکن نانی کے اس بیان کے باوجود نکاح پرکوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ دودھ کے موثر ہونے کےلئے چند ایک شرائط ہیں۔ 1۔بچے نے کم از کم پانچ مرتبہ سیر ہوکر دودھ پیا ہو کیونکہ کہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔(صحیح مسلم) بلکہ بعض روایات میں وضاحت ہے کہ پانچ دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔(صحیح مسلم) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی کو حکم دیا تھا کہ تو حضرت سالم مولیٰ حذیفہ کوپانچ مرتبہ پلادے ،ایسا کرنے سے تو اس پر حرام ہوجائےگی۔ 2۔دوسری شرط یہ ہے کہ دوسال کی مدت میں دودھ پلایا گیا ہو، دودھ پلانے کی مدت دو سال کے بعد اگر دودھ پیا جائے تو اس سے بھی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نے اس کے خاوند کو دو دفعہ دودھ پلایاہے، دو دفعہ دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، لہذا آپ کی بہن کانکاح برقرار ہے۔(واللہ اعلم) سوال۔ملتان سے سید ہاشم انصاری پوچھتے ہیں کہ بچے نے صرف ایک مرتبہ اپنی خالہ کا دودھ پیا، کیا اس بچے کا نکاح خالہ زاد لڑکی سے ہوسکتاہے؟کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب۔رضاعت خونی رشتے کی طرح ہے۔حدیث میں ہے کہ جو رشتے خونی تعلق کی وجہ سے حرام ہیں دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔لیکن دودھ کی حرمت کے لئے دو شرطیں ہیں۔ 1دودھ ایسی مدت میں پیا جائے جب بچے کی نشو نما کا باعث ہو اور یہ مدت دوسال ہے۔ 2۔کم از کم پانچ مرتبہ سیر ہو کر دودھ پیا جائے۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہ پہلے دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی تھی، اب صرف پانچ مرتبہ پینے سےحرمت ثابت ہوگی۔ (صحیح مسلم ،عن عائشہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا کو حکم دیا تھا کہ سالم مولیٰ ابو حذیفہ کو پانچ مرتبہ دودھ پلا دو ،اس سے تم اس |