Maktaba Wahhabi

34 - 40
اعضاء کے ظاہر کرنے کی اجازت ہے۔ " ایک اور مقام پر فرمایا:’’اس مسئلہ میں بنیادی بات یہ سمجھ لیجیے کہ شارع کے دو مقاصد ہیں:اول تو یہ کہ مرد و عورت میں امتیاز رہے، دوم یہ کہ عورتیں حجاب میں رہیں۔ ‘‘( فتاوی ابن تیمیہ: 22/152) یہ تو تھا اس مسئلے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا نقطہ نظر۔ ان کے علاوہ دوسرے حنبلی فقہاء میں سے متاخرین کے چند اقوال نقل کرنے پر اکتفا کروں گا۔ "المنتہی" میں ہے کہ نامرد، خواجہ سرا اور ہیجڑے کے لیے بھی عورت کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ " "الاقناع" میں لکھا ہے " نامرد ہیجڑے کا عورت کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ " اسی کتاب میں ایک اور مقام پر ہے: "آزاد غیر محرم عورت کی طرف قصداً دیکھنا، نیز اس کے بالوں کو دیکھنا حرام ہے۔ " "الدلیل " کے متن میں ہے: "دیکھنا آٹھ طرح سے ہوتا ہے۔ پہلی قسم یہ ہے کہ بالغ مرد (خواہ اس کا عضو کٹا ہوا ہو ) آزاد غیر محرم عورت کی طرف بلا ضرورت دیکھے۔ اس صورت میں عورت کے کسی بھی عضو کو بلا شرعی ضرورت کے دیکھنا حرام ہے حتی کہ اس کے (سر پر لگے) مصنوعی بالوں کی طرف نگاہ کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ " شافعی فقہاء کا موقف یہ ہے کہ بالغ آدمی کی نگاہ بطریق شہوت ہو یا اس کے بہک جانے کا اندیشہ ہو تو بلا اختلاف قطعی طور پر حرام ہے۔ اگر بطریق شہوت نہ ہو اور فتنے کا اندیشہ بھی نہ ہو تو ان کے ہاں دو قول ہیں۔ مولف "شرح الاقناع" نے انہیں نقل کرنے کے بعد کہا ہے : صحیح بات
Flag Counter