Maktaba Wahhabi

150 - 495
(ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب القنوت فی الوتر ،ترمذی :ابواب الوتر باب القنوت فی الوتر:نسائی:کتاب قیام اللیل، باب الدعاء فی الوتر :ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلوۃ، باب ماجاء فی القنوت فی الوتر ،صحیح ابن حبان ج3 ص 94 :مستدرک حاکم:ج 3 ص 172 ،مصنف ابن ابی شیبہ :ج 2 ص 200) یہ بھی واضح رہے کہ ملا علی قاری نے حصن حصین کی شرح میں لکھا ہے کہ:'' یہ اضافہ ابن حبان کی روایت میں موجودہے'' لیکن جب ہم نے صحیح ابن حبان کی طرف مراجعت کی تو تلاش بسیار کے باوجود یہ الحاقی الفاظ نہیں مل سکے۔البتہ دعا وتر صفحہ 94 ج3 میں موجود ہے۔حصن حصین کے حاشیہ نگار نے اپنی گلو خلاصی بایں الفاظ کرائی ہے کہ : وهو موجود في اصل الاصيل'' کہ یہ الفاظ اصل اصیل میں موجود ہیں۔'' اس اصل اصیل کی اصلیت کیا ہے؟ یہ اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ابھی تک ہماری رسائی اس کتاب تک نہیں ہوسکی، ہم ان الفاظ کی تلاش میں عرصہ دراز سے اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔مولانا عبید اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ یہ الفاظ ابن ابی عاصم کی روایت میں موجود ہیں۔(مرعاۃ المفاتیح ص 212 ج3) چنانچہ ان کی راہنمائی میں ہم نے محدث ابن ابی عاصم کی تالیف کتاب السنۃ میں ان الفاظ کو تلاش کیا، مذکورہ روایت تو مل گئی لیکن صد حسرت مذکورہ الحاقی الفاظ وہاں بھی نہ مل سکے۔(کتاب السنۃ :ج1/164) سوال میں مندرج بیہقی کا حوالہ ہمارے ممدوح مولانا عبدالرحمٰن عزیز الٰہ آبادی کا انکشاف ہے لیکن افسوس کہ بیہقی صفحہ 39 جلد 3 میں یہ روایت تو موجود ہےلیکن مذکورہ الفاظ نہیں مل سکے۔ حالانکہ مولانا محترم نے''صحیفہ اہل حدیث'' میں ایڈیٹر کے نام حوالہ کی درستگی کے عنوان سے یہ شکوہ کیا ہے کہ''صحیفہ اہل حدیث'' میں درست حوالہ جات کافقدان ہے۔اورانہوں نے اہل صحیفہ سے ادباً گزارش کی ہے کہ حوالہ کا کتاب صفحہ مطبوعہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اندارج کریں تاکہ قاری مطمئن ہوسکے او ر تلاش کرنے میں آسانی رہے۔ ہم بصد احترام اس گزارش پر یہ اضافہ کرتے ہیں کہ حوالہ کے لئے نقل در نقل کافی نہیں بلکہ اسے بچشم خود دیکھ کر اندراج کرنا چاہیے تاکہ قاری مزید کسی الجھن میں گرفتار نہ ہو۔ ہم اپنے موقف کی وضاحت کے لئے آج سے سولہ برس پہلے اہل حدیث (مجریہ جنوری 1986) میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون کا اقتباس ہدیہ پر قارئین کرتے ہیں۔ ''قنوت وتر میں ’’ونستغفرك ونتوب اليك’’ کے الفاظ کتب متداولہ میں نہیں مل سکے۔ بعض علماء نے صحیح ابن حبان کا حوالہ دیا ہے۔لیکن تلاش بسیار کے باجود میں یہ الفاظ نہیں پاسکا ۔اس طرح بعض حضرات نے سند کی جانچ پڑتال کئے بغیر حصن حصین کا حوالہ دیا ہے۔علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ لوگوں نے اپنی طرف سے ان کا اضافہ کیا ہے۔حدیث سے یہ ثابت نہیں۔ (روضۃ الطالبین :2/253) ان الفاظ کے بجائے ''لامنجا منك الا اليك '' پڑھنا چاہیے جوصحیح حدیث سے ثابت ہے۔(کتاب التوحید لابن مندۃ 2/ 191) آخر میں ہم اہل علم حضرات سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین سوال۔کوریا سے محمد طاہر لکھتے ہیں کہ موجود حالت میں قنوت نازلہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیت کریمہ (لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ) (3/آل عمران :128) کے نزول کے بعد قنوت نازلہ سے رک گئے تھے۔کیا جواز کی صورت میں ہرنماز میں اسے پڑھا جاسکتا ہے، انڈیا،امریکہ اور بش وغیرہ کا نام لے کر قنوت نازلہ پڑھنا کیسا ہے؟نیز اس کے ساتھ دیگر غیر
Flag Counter