Maktaba Wahhabi

44 - 120
اسی کی طرف سے شروع ہوا اور اسی کی طرف لوٹے گا(۱۱)اس کے لفظ اور معنی اللہ کی طرف سے ہیں (۱۲) ............................................................................................ (۱۱)امام سفیان ثوری نے اسی کی مثل کہا کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے مخلوق نہیں ، اسی کی طرف سے شروع ہوا اور اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔[1] اس سے کیا مراد ہے ؟اس میں دو قول ہیں پہلا قول یہ ہے کہ قرب قیامت جب لوگ قرآن مجید کو بالکل چھوڑ دیں گے تو اللہ تعالیٰ اچانک ایک ہی رات میں اٹھا لے گا۔ لوگ صبح اٹھیں گے تو قرآن مجید ان کے پاس نہیں ہوگا نہ ان کے گھروں میں ہو گا اور نہ ہی ان کے سینوں میں ۔یہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔[2] یہ اس وقت ہو گا جب بیت اللہ کو گرا دیا جائے گا۔دوسرا قول یہ ہے کہ قرآن ازروئے وصف اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹے گا یعنی اللہ کے سوا کسی کو بھی اس کے ساتھ موصوف نہیں کیا جائے گا ،متکلم بالقرآن اللہ تعالیٰ خود ہوگا اور وہی اس کے ساتھ موصوف ہوگا ۔واللّٰہ اعلم بالصواب۔[3] (۱۲)اس پر بے شمار دلائل موجود ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَهَذَا كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ ﴾ ۔(الانعام:۱۵۵) ’’اور یہ ایسی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے یہ خیر وبرکت والی کتاب ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ ﴾ ۔(الاسراء:۸۲)
Flag Counter