تھا،افسوس کہ ان کے تلامذہ کا تذکرہ بہت کم ملتا ہے جن شاگردوں کا ذکر خیر ملتاہے ان میں سے چند کے نام یہ ہیں : ۱:شاہ قطب الدین (۱۱۸۷ھ) ۲:شاہ محمد اجمل (۱۲۳۶ھ) یہ دونوں شیخ فاخر کے بیٹے تھے۔ ۳:مولانا ثناء اللہ پانی پتی(۱۲۲۵ھ) پانی پتی صاحب ایک مقام پر لکھتے ہیں میرے جنازہ کی نماز میں تکبیر اولی کے بعد سورۃ فاتحہ بھی پڑھی جائے ۔[1] ۴:مرتضٰی بلگرامی (الزبیدی)(۱۲۰۵ھ) ۵:مولانا غلام حیدر خان کاکوری اور ان کے بڑے بھائی ۶:مولانا غلام صفدر خان[2] ۷:شیخ ابو اسحاق لہراوی (۱۲۳۴ھ) ۸: شیخ محمد ناصح ۔ ابواسحاق لہراوی نے براہ راست شیخ فاخر سے بھی پڑھا اور ان کے شاگرد شیخ محمد ناصح سے بھی پڑھا ۔ شیخ لہروای نے’’ نورالعینین فی اثبات رفع الیدین‘‘ لکھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے شیخ لہراوی نے اپنے استاد محترم شیخ فاخر کی کتاب قرۃ العین ہی پراضافے کیے ہوں گے جس کا نام انھوں نے نور العینین رکھا تھا۔ یہ بھی ممکن ہے یہ ان کی اپنی ذاتی تصنیف ہو واللہ اعلم۔ |
Book Name | رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ |
Writer | المحدث الشیخ العلامہ المجتہد الامام محمد فاخر آلہ آبادی |
Publisher | سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ |
Publish Year | 2016 |
Translator | امام محمد نواب صدیق حسن خان |
Volume | |
Number of Pages | 120 |
Introduction |