رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم: عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّا قَالَ((اِنَّ اللّٰہَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفُ الصَّلاَۃِ وَ الصَّوْمَ وَ عَنِ الْحُبْلٰی وَ الْمَرْضِعِ))رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1](حسن) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے مسافروں کو روزہ موخر کرنے اور نصف نماز کی رخصت دی ہے جبکہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو صرف روزہ موخر کرنے کی رخصت دی ہے۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ قَالَ اَبُو الزِّنَادِ رَحِمَہُ اللّٰہُ اِنَّ السُّنَنَ وَ وُجُوْہَ الْحَقِّ لَتَأْتِیْ کَثِیْرًا عَلٰی خِلاَفِ الرَّأْیِ فَمَا یَجِدُ الْمُسْلِمُوْنَ بُدًّا مِنْ اِتَّبَاعِہَا ، مِنْ ذٰلِکَ اَنَّ الْحَائِضَ تَقْضِیْ الصِّیَامَ وَ لاَ تَقْضِی الصَّلاَۃَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت ابو الزناد رحمہ اللہ فرماتے ہیں مسنون اور شرعی احکام بسا اوقات رائے کے برعکس ہوتے ہیں لیکن مسلمانوں پر ان احکام کی پیروی کرنا لازم ہے انہی احکام میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حائضہ روزوں کی قضاء ادا کرے ، لیکن نماز کی قضاء ادا نہ کرے۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ 2۔ قرآن مجید نے زانی مرد اور زانی عورت کو سو سو کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر شادی شدہ مرد اور عورت کو سو سو کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے اور شادی شدہ مرد اور عورت کو سنگسار کرنے کی سزا دی ہے۔ قرآن مجید کا حکم: ﴿اَلزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ وَّ لاَ تَأْخُذْکُمْ بِہِمَا رَأْفَۃٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ﴾(2:24) ’’زانیہ عورت اور زانی مرد دونوں میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو اور اللہ تعالیٰ کے دین(کو نافذ کرنے)کے معاملے میں تم کو ترس نہ آئے ۔ اگر تم اللہ اور یوم ِآخرت پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘(سورہ نور، |