اس لیے ہر مسلمان کو رمضان المبارک کے بعد صرف یہ چھ روزے ہی نہیں رکھنے چاہئیں بلکہ اس روح اور جذبے کو بھی برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے جو اس میں کار فرما ہے تاکہ وہ { ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً} کا عملی نمونہ بن سکے۔
مسنون اعمال
یکم شوال کو باہر کھلے میدان میں نماز عیدالفطر ادا کرنا، نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے فطرانہ ادا کرنا۔ عید کے لیے غسل کرنا، نیا یا دُھلا ہوا لباس پہننا، خوشبو کا اہتمام کرنا۔ امام کے مصلے پر آنے تک تکبیرات پڑھنا۔ عید کے موقع پر مسلمان بھائی کو ملتے ہوئے تَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَّا وَمِنْکُمْ کہنا اور پورے مہینے میں چھ روزے رکھنا۔
رسوم و رواج
شب عید کو عظمت و فضیلت والی رات سمجھتے ہوئے اس میں خصوصی عبادت کرنا، نماز عید کے بعد فطرانہ ادا کرنا، بلاعذر مسجد میں نماز عید ادا کرنا، شوال کے کچھ روزے رکھ کر پھر عید منانا یا عید کے دوسرے دن (ٹَرُو کو) ایک روزہ رکھنے کو بقیہ شوال کے نفلی روزے رکھنے کے لیے ضروری سمجھنا، شوال کو منحوس سمجھنا۔ وغیرہ وغیرہ۔
عیدالفطر کی رات کی فضیلت میں جتنی بھی روایات ہیں سب ضعیف ہیں، اس لیے اس کی خصوصی فضیلت سمجھتے ہوئے اس میں عبادت کرنا نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ اور تابعین سے ثابت نہیں۔
فطرانے کا وقت نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کے لیے نکلنے سے پہلے تک کا بتایا ہے، لہٰذا جو صدقہ بعد میں دیا جائے گا وہ حدیث کی رو سے صدقۂ فطر نہیں بلکہ عام صدقہ ہو گا۔
|