اس ضمن میں مشروط ہے کہ وہ آدمی شب قدر کو جان بھی لے اور اس کی اسے توفیق بھی مل جائے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ إِیْمَانًا وَّإِحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔)) جس شخص نے لیلۃ القدر کا قیام اس پر اجر و انعام کے لیے اللہ عزوجل کے وعدہ کی تصدیق اور اجر و ثواب کی طلب کے بغیر کسی ریاء وغیرہ کے کرتے ہوئے کیا اُس کے سابقہ تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ [1] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ یُصُّمْ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ فَیُوَافِقُھا اِیْمَانًا وَّاِحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔)) ’’ جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت کرکے عبادت و قیام کرے گا اس کے اگلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ ‘‘ [2] سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَمَنْ قَامَھَا اِبْتِغَائَ ھَا إِیْمَانًا وَّإِحْتِسَابًا، ثُمَّ وُفِّقَتْ لَہُ، غُفِرَلَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ وَمَا تَأَخَّرَ۔)) |